اچھی لگے ہے تجھ بن گل گشت باغ کس کو

اچھی لگے ہے تجھ بن گل گشت باغ کس کو
صحبت رکھے گلوں سے اتنا دماغ کس کو
بے سوز داغ دل پر گر جی جلے بجا ہے
اچھا لگے ہے اپنا گھر بے چراغ کس کو
صد چشم داغ وا ہیں دل پر مرے میں وہ ہوں
دکھلا رہا ہے لالہ تو اپنا داغ کس کو
گل چین عیش ہوتے ہم بھی چمن میں جا کر
آہ و فغاں سے اپنی لیکن فراغ کس کو
کر شکر چشم پر خوں اے مست درد الفت
دیتے ہیں سرخ مے سے بھر کر ایاغ کس کو
اس کی بلا سے جو ہم اے میرؔ گم بھی ہوویں
ہم سے غریب کا ہو فکر سراغ کس کو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *