افیوں ہی کے تو دل شدہ ہم رو سیاہ ہیں

افیوں ہی کے تو دل شدہ ہم رو سیاہ ہیں
ہو تخت کچھ دماغ تو ہم پادشاہ ہیں
یاں جیسے شمع بزم اقامت نہ کر خیال
ہم دل کباب پردے میں سرگرم راہ ہیں
کہنا نہ کچھ کبھو کھڑے حسرت سے دیکھنا
ہم کشتنی ہیں واقعی گر بے گناہ ہیں
گہ مہرباں ہوں دور سے گہ آنکھیں پھیر لیں
معشوق آفتاب ہیں عشاق ماہ ہیں
آنکھیں ہماری پاؤں تلے کیوں نہ وہ ملے
ہم بھی تو میرؔ کشتۂ طرز نگاہ ہیں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *