ان دلبروں کو دیکھ لیا بے وفا ہیں یے

ان دلبروں کو دیکھ لیا بے وفا ہیں یے
بے دید و بے مروت و ناآشنا ہیں یے
حالانکہ خصم جان ہیں پر دیکھیے جو خوب
ہیں آرزو دلوں کی بھی یہ مدعا ہیں یے
اب حوصلہ کرے ہے ہمارا بھی تنگیاں
جانے بھی دو بتوں کے تئیں کیا خدا ہیں یے
گل پھول اس چمن کے چلو صبح دیکھ لیں
شبنم کے رنگ پھر کوئی دم میں ہوا ہیں یے
کس دل میں خوبرویوں کی خالی نہیں جگہ
مغرور اپنی خوبی کے اوپر بجا ہیں یے
ہرچند ان سے برسوں چھپا ہم ملا کیے
ظاہر ولے نہ ہم پہ ہوا یہ کہ کیا ہیں یے
کیا جانو میرؔ صاحب و قبلہ کے ڈھب کو تم
خوبی مسلم ان کی ولے بدبلا ہیں یے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *