بات کہتے جی کا جانا ہو گیا

بات کہتے جی کا جانا ہو گیا
مرنا عاشق کا بہانہ ہو گیا
جائے بودن تو نہ تھی دنیائے دوں
اتفاقاً اپنا آنا ہو گیا
ماہ اس کو کہہ کے سارے شہر میں
مجھ کو مشکل منھ دکھانا ہو گیا
کر رکھا تعویذ طفلی میں جسے
اب سو وہ لڑکا سیانا ہو گیا
اس بلا سے آہ میں غافل رہا
یک بہ یک دل کا لگانا ہو گیا
کنج لب سے یار کے اچٹا نہ ٹک
الغرض دل کا ٹھکانا ہو گیا
رفتہ رفتہ اس پری کے عشق میں
میرؔ سا دانا دوانہ ہو گیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *