جو میں ہر اک مژہ دیکھوں کہ یہ تر ہے کہ یہ نم ہے
کرے ہے مو پریشاں غم وفا تو تعزیہ تو لے
حیا کر حق صحبت کی کہ اس بیکس کا ماتم ہے
دورنگی دہر کی پیدا ہے یاں سے دل اٹھا اپنا
کسو کے گھر میں شادی ہے کہیں ہنگامۂ غم ہے
کہیں آشفتگاں سے میرؔ مقصد ہووے ہے حاصل
جو زلفیں اس کی درہم ہیں مرا بھی کام برہم ہے