جو رہے یوں ہی غم کے مارے ہم

جو رہے یوں ہی غم کے مارے ہم
تو یہی آج کل سدھارے ہم
مرتے رہتے تھے اس پہ یوں پر اب
جا لگے گور کے کنارے ہم
دن گذرتا ہے دم شماری میں
شب کو رہتے ہیں گنتے تارے ہم
ہے مروت سے اپنی وحشت دور
انس رکھتے ہیں تم سے پیارے ہم
زندگی بار دوش آج ہے یاں
دیکھیں گے کل جو ہوں گے بارے ہم
جا چکی بازی یعنی مرتے ہیں
جیتے تم یہ قمار ہارے ہم
میرؔ آؤ گے آپ میں بھی کبھو
سخت مشتاق ہیں تمھارے ہم
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *