چاہ میں جور ہم پہ کم نہ ہوا

چاہ میں جور ہم پہ کم نہ ہوا
عاشقی کی تو کچھ ستم نہ ہوا
فائدہ کیا نماز مسجد کا
قد ہی محراب سا جو خم نہ ہوا
یار ہمراہ نعش جس دم تھا
وائے مردے میں میرے دم نہ ہوا
نہ گیا اس طرف کا خط لکھنا
ہاتھ جب تک مرا قلم نہ ہوا
بے دلی میں ہے میرؔ خوش اس سے
دل کے جانے کا حیف غم نہ ہوا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *