یاں پھر اگر آؤں گا سید نہ کہاؤں گا
یہ نذر بدی ہے میں کعبے سے جو اٹھنا ہو
بت خانے میں جاؤں گا زنار بندھاؤں گا
آزار بہت کھینچے یہ عہد کیا ہے اب
آئندہ کسو سے میں دل کو نہ لگاؤں گا
سرگرم طلب ہو کر کھویا سا گیا آپھی
کیا جانیے پاؤں گا یا اس کو نہ پاؤں گا
گو میرؔ ہوں چپکا سا پر طرفہ ہنر ور ہوں
بگڑے گا نہ ٹک وہ تو سو باتیں سناؤں گا