سر کاٹ کے ڈلوا دیے انداز تو دیکھو

سر کاٹ کے ڈلوا دیے انداز تو دیکھو
پامال ہے سب خلق جہاں ناز تو دیکھو
کچھ سوجھ نہیں پڑتی تمھیں بے خبری سے
ٹک ہوش کی آنکھوں کو کرو باز تو دیکھو
اس بت سے نہیں جب تئیں صحبت تو نہیں ہے
یہ ڈول جو ہوتا ہے خدا ساز تو دیکھو
شب آنکھ مری لگنے نہیں دیتی ہے بلبل
اس مرغ کی بیتابی آواز تو دیکھو
دل ایک تڑپنے میں پرے عرش کے پایا
اس طائر بے بال کی پرواز تو دیکھو
کی زلف و خط و خال نے ایک اور قیامت
تصویر سے چہرے پہ یہ پرداز تو دیکھو
سب میرؔ کو دیتے ہیں جگہ آنکھوں پر اپنی
اس خاک رہ عشق کا اعزاز تو دیکھو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *