صبر کیا جاتا نہیں ہم سے رہ کے جدا نہ ستاؤ تم

صبر کیا جاتا نہیں ہم سے رہ کے جدا نہ ستاؤ تم
پاؤں کا رکھنا گرچہ ادھر کو عار سے ہے پر آؤ تم
جس کے تئیں پروا ہو کسو کی آنا جانا اس کا ہے
نیک ہو یا بد حال ہمارا تم کو کیا ہے جاؤ تم
چپ ہیں کچھ جو نہیں کہتے ہم کار عشق کے حیراں ہیں
سوچو حال ہمارا ٹک تو بات کی تہ کو پاؤ تم
میرؔ کو وحشت ہے گی قیامت واہی تباہی بکتے ہیں
حرف و حکایت کیا مجنوں کی دل میں کچھ مت لاؤ تم
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *