صحرا میں سیل اشک مرا جا بجا پھرا

صحرا میں سیل اشک مرا جا بجا پھرا
مجنوں بھی اس کی موج میں مدت بہا پھرا
طالع جو خوب تھے نہ ہوا جاہ کچھ نصیب
سر پر مرے کروڑ برس تک ہما پھرا
آنکھیں برنگ نقش قدم ہو گئیں سفید
نامے کے انتظار میں قاصد بھلا پھرا
ٹک بھی نہ مڑ کے میری طرف تو نے کی نگاہ
اک عمر تیرے پیچھے میں ظالم لگا پھرا
دیر و حرم میں کیونکے قدم رکھ سکے گا میرؔ
ایدھر تو اس سے بت پھرے اودھر خدا پھرا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *