کب سے ہے باغ کے پس دیوار باش و بود

کب سے ہے باغ کے پس دیوار باش و بود
مشکل کریں ہیں جیسے گرفتار باش و بود
دنیا میں اپنے رہنے کا کیا طور ہم کہیں
زنداں میں جوں کریں ہیں گنہگار باش و بود
بے یار کس کا جینے کو جی چاہتا ہے میرؔ
کرتے ہیں ہم ستم زدہ ناچار باش و بود
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *