خاک ناچیز تھا میں سو مجھے انسان کیا
اس سرے دل کی خرابی ہوئی اے عشق دریغ
تو نے کس خانۂ مطبوع کو ویران کیا
ضبط تھا جب تئیں چاہت نہ ہوئی تھی ظاہر
اشک نے بہ کے مرے چہرے پہ طوفان کیا
انتہا شوق کی دل کے جو صبا سے پوچھی
اک کف خاک کو لے ان نے پریشان کیا
مجھ کو شاعر نہ کہو میرؔ کہ صاحب میں نے
درد و غم کتنے کیے جمع تو دیوان کیا