تنہائی ایک ہے سو ہے اس کے ستم شریک
دم رک کے ووہیں کہیو اگر مر نہ جائے وہ
ہو میرے حال کا جو کوئی ایک دم شریک
خوں ہوتے ہوتے ہو چکے آخر کہاں تلک
اب دل جگر کہیں نہیں ہیں تیرے ہم شریک
دل تنگ ہو جیے تو نہ ملیے کسو کے ساتھ
ہوتے ہیں ایسے وقت میں یہ لوگ کم شریک
شاید کہ سرنوشت میں مرنا ہے گھٹ کے میرؔ
کاغذ نہ محرم غم دل نے قلم شریک