ہمیشہ دل میں کہتا ہوں یہاں جاؤں وہاں جاؤں

ہمیشہ دل میں کہتا ہوں یہاں جاؤں وہاں جاؤں
ترے غم کو اکیلا چھوڑ کر پیارے کہاں جاؤں
لگی آتی ہے واں تک تیرے دامن کی ہوا اڑ کے
میں یہ مشت غبار اپنا چھپانے کو جہاں جاؤں
ادھر صحرائے بیتابی ادھر مشہد ہے اے قاتل
جو فرماوے تو واں جاؤں جو فرماوے تو یاں جاؤں
اگر جیتا رہا اے زلف تو میں میرؔ ہوں سنیو
بلائے ناگہانی کے سر اوپر ناگہاں جاؤں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *