تم آؤگے تو جشن چراغاں کریں گے ہم
باقی ہے خاک کوئے محبت کی تشنگی
اپنے لہو کو اور بھی ارزاں کریں گے ہم
بیچارگی کے ہو گئے یہ چارہ گر شکار
اب خود ہی اپنے درد کا درماں کریں گے ہم
جوش جنوں سے جامۂ ہستی ہے تار تار
کیونکر علاج تنگی داماں کریں گے ہم
اے چارہ ساز دل کی لگی کا ہے کیا علاج
کہنے سے تیرے سیر گلستاں کریں گے ہم
کیا غم جو حسرتوں کے دیے بجھ گئے تمام
داغوں سے آج گھر میں چراغاں کریں گے ہم
واصف کا انتظار ہے تھم جاؤ دوستو
دم بھر میں طے حدود بیاباں کریں گے ہم
واصف دہلوی