رومی بدلے ، شامی بدلے، بدلا ہندستان
تو بھی اے فرزند کہستاں! اپنی خودی پہچان
اپنی خودی پہچان
او غافل افغان!
موسم اچھا ، پانی وافر ، مٹی بھی زرخیز
جس نے اپنا کھیت نہ سینچا ، وہ کیسا دہقان
اپنی خودی پہچان
او غافل افغان!
اونچی جس کی لہر نہیں ہے ، وہ کیسا دریاے
جس کی ہوائیں تند نہیں ہیں ، وہ کیسا طوفان
اپنی خودی پہچان
او غافل افغان!
ڈھونڈ کے اپنی خاک میں جس نے پایا اپنا آپ
اس بندے کی دہقانی پر سلطانی قربان
اپنی خودی پہچان
او غافل افغان!
تیری بے علمی نے رکھ لی بے علموں کی لاج
عالم فاضل بیچ رہے ہیں اپنا دین ایمان
اپنی خودی پہچان
او غافل افغان!