خاقانی

خاقانی
وہ صاحب ‘تحفہ العراقین،
ارباب نظر کا قرہ العین
ہے پردہ شگاف اس کا ادراک
پردے ہیں تمام چاک در چاک
خاموش ہے عالم معانی
کہتا نہیں حرف ‘لن ترانی’!
پوچھ اس سے یہ خاک داں ہے کیا چیز
ہنگامہ این و آں ہے کیا چیز
وہ محرم عالم مکافات
اک بات میں کہہ گیا ہے سو بات
”خود بوے چنیں جہاں تواں برد
کابلیس بماند و بوالبشر مرد!”
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *