مکتبوں میں کہیں رعنائی افکار بھی ہے؟
خانقاہوں میں کہیں لذت اسرار بھی ہے؟
منزل راہرواں دور بھی ، دشوار بھی ہے
کوئی اس قافلے میں قافلہ سالار بھی ہے؟
بڑھ کے خیبر سے ہے یہ معرکہ دین و وطن
اس زمانے میں کوئی حیدر کرار بھی ہے؟
علم کی حد سے پرے ، بندہ مومن کے لیے
لذت شوق بھی ہے ، نعمت دیدار بھی ہے
پیر میخانہ یہ کہتا ہے کہ ایوان فرنگ
سست بنیاد بھی ہے ، آئنہ دیوار بھی ہے!