تمام عارف و عامی خودی سے

تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ
تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ
کوئی بتائے یہ مسجد ہے یا کہ میخانہ
یہ راز ہم سے چھپایا ہے میر واعظ نے
کہ خود حرم ہے چراغ حرم کا پروانہ
طلسم بے خبری، کافری و دیں داری
حدیث شیخ و برہمن فسون و افسانہ
نصیب خطہ ہو یا رب وہ بندۂ درویش
کہ جس کے فقر میں انداز ہوں کلیمانہ
چھپے رہیں گے زمانے کی آنکھ سے کب تک
گہر ہیں آب ولر کے تمام یک دانہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *