پروانہ لو لگائے ہوئے ہیں چراغ سے
دیدار رخ نصیب ہوا دل کے داغ سے
سورج کو میں نے ڈھونڈھ لیا اس چراغ سے
اک داغ دل نے مجھ کو دیے بے شمار داغ
پیدا ہوئے ہزار چراغ اس چراغ سے
افسردہ یوں ہوا دل سوزاں کو اف نہ کی
ایسا بجھا دھواں بھی نہ نکلا چراغ سے
ناطق دلوں میں نور ہے اس شمع حسن کا
روشن ہے سب کے گھر کا چراغ اس چراغ سے
ناطق لکھنوی