کیا ہے جسے پیار ہم نے زندگی کی طرح

کیا ہے جسے پیار ہم نے زندگی کی طرح
وہ آشنا بھی ملا ہم سے اجنبی کی طرح
بڑھا کے پیاس میری اس نے ہاتھ چھوڑ دیا
وہ کر رہا تھا مروت بھی دل لگی کی طرح
کسے خبر تھی بڑھے گی کچھ اور تاریکی
چھپے گا وہ کسی بدلی میں چاندنی کی طرح
کبھی نہ سوچا تھا ہم نے قتیل اس کے لیے
کرے گا ہم پہ ستم وہ بھی ہر کسی کی طرح
قتیل شفائی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *