جائیں گے پھر اسی گلی میں ہم
خودنمائی کے دن گئے اٹھیے
ہیں بہت تیز روشنی میں ہم
نہیں معلوم آ گئے ہیں کہاں
چل پڑے تھے روا روی میں ہم
درمیانِ نزاع دیر و حرم
مارے جاتے ہیں کس خوشی میں ہم
ہم کہاں تا نشاطِ صبح گہی
لوٹ جائیں گے رات ہی میں ہم
یہ نہ مخفی رہے، دم تحسین
گھٹ رہے ہیں، نواگری میں ہم
خود کو برباد کر لیا ہے سو اب
محو ہیں اپنی دلدہی میں ہم
الغرض چین سے نہ بیٹھیں گے
اے خدا! تیری زندگی میں ہم
جون ایلیا