دہم شکنِ دلہا برہم زنِ محفلہا
یہ نغمہ ساعت کر اے مطربِ کج نغمہ
ہے نعرہ قاتل در حلقہ بسملہا
ہے شام کے بے قابو وہ خجر گیاں آشوب
لو آ ہی گیا کافر اے مجمعِ غافلہا
گردابِ عبث میں ہم اس موج پہ مائل ہیں
جو موج کہ یاراں ہے دور افگنِ ساحلہا
ہم نادرہ جویاں کو وہ راہ خوش آئی ہے
جو آبلہ پرور ہے بے مرہم منزلہا
ہم اس کے ہیں اے یاراں اس کے ہیں جو ٹھہرا ہے
آشوب گرِ جانہا دیوانہ گرِدلہا
مجنوں پسِ مجنوں ہے بے شورِ فغاں اے دا
محمل پسِ محمل ہے بے لیلٰی محملہا