شوق کا وہ رنگ بدن آئے گا کب، ہم نفسو
جب وہ دل و جانِ ادا ہو گا یہاں نشہ فزا
میری ادائیں بھی ذرا دیکھیو تب، ہم نفسو
تم سے ہو وہ عذر کناں، مجھ سے ہو وہ شکوا کناں
اور میں خود مست رہوں، بات ہے جب، ہم نفسو
شعلہ لبی سے ہے سخن، معنی ِ بالا ئے سخن
اور سخن بھی سوز ہے شعلہ ِ لب، ہم نفسو
آج ہے سوچو تو ذرا، کس کی یہاں منتظری
رقصِ طرف ہم نفسو، شورِ طرب ہم نفسو
اُس کو مری دید کا اک طور کہو، کچھ بھی کہو
کیا کہوں میں، کیسے کہوں، ہے وہ عجب، ہم نفسو
نیم شبی کی ہے فضا، ہم بھی ابھی ہوش میں ہیں
اس کو جو آنا ہے تو پھر آئے بھی، ہم نفسو
اپنے سے ہر پل ہیں پرے ، ہم ہیں کہاں اپنے ورے
کیسی تمنا نفسی، کس کی طلب، ہم نفسو