جاودانی ادا سمجھ لیجے
میری خاموشئ مسلسل کو
اک مسلسل گلہ سمجھ لیجے
آپ سے میں نے جو کبھی نہ کہا
اس کو میرا کہا سمجھ لیجے
جس گلی میں بھی آپ رہتے ہوں
واں مجھے جابہ جا سمجھ لیجے
آپ آ جایئے قریب میرے
مجھ کو مجھ سے جدا سمجھ لیجے
جو نہ پہنچائے آپ تک مجھ کو
آپ اسے واسطہ سمجھ لیجے
نہیں جب کوئی مدعا میرا
کوئی تو مدعا سمجھ لیجے
جو کبھی حالِ حال میں نہ چلے
اس کو بادِ صبا سمجھ لیجے
جو کہیں بھی نہ ہو، کبھی بھی نہ ہو
آپ اس کو خدا سمجھ لیجے
جون ایلیا