مژہ خونین تو چہرہ زرد نکلا

مژہ خونین تو چہرہ زرد نکلا
دل اس کرتب میں اپنے فرد نکلا
سبھی ویران تھے گھر اور گلیاں
کہیں سے اک سگ ولگرد نکلا
ندا آئی کہ یہ شہر بلا سے
پھر انبوہ سگان زرد نکلا
میں نکلا تھا سراغ شہر دل کو
مگر واں دل ہی خود پے گرد نکلا
حضور موے زیر ناف یہ دل
عجب کم بخت تھا، نا مرد نکلا
ہوس کس مجھ میں اک دوزخ تھا لیکن
شب اول میں بالکل سرد نکلا
بھلایا اس نے کس کس کو نہ جانے
میاں، یہ دل بڑا بے درد نکلا
میں سچ مچ اس کو کر ڈالوں گا برباد
جو دشمن کا مرے ہم درد نکلا
اگرچہ جاہل مطلق تھا غالب
پہ ہم میں سے کئی میں فرد نکلا
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *