اپنا سینہ کھرچ رہا ہوں میں
اے سگان گرسنہِ ایام
جوں غذا تم کو پچ رہا ہوں میں
اندرون حصار خاموشی
شور کی طرح مچ رہا ہوں میں
وقت کا خون رائیگاں ہوں میں
خشک لمحوں میں رچ رہا ہوں میں
خون میں تر بتر ہے میرا نام
ہر زمانے کا سچ رہا ہوں میں
حال یہ ہے کہ اپنی حالت پر
غور کرنے سے بچ رہا ہوں میں
جون ایلیا