ستم کو ان کا کرم کہیں ہم جفا کو مہر و وفا

ستم کو ان کا کرم کہیں ہم جفا کو مہر و وفا کہیں ہم
زمانہ اس بات پر بضد ہے کہ ناروا کو روا کہیں ہم

کچھ ایسا سودا ہے سب کے سر میں مزاج بگڑے ہوئے ہیں سب کے
کوئی بھی سنتا نہیں کسی کی کہیں کسی سے تو کیا کہیں ہم

آتش بہاولپوری

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *