ہم تو ہر حال میں اداس رہے
اس نے پھینکا تھا ہم پہ پیار کا جال
پیار کے جال میں اداس رہے
عشق میں ٹھیک گزرا پہلا سال
دوسرے سال میں اداس رہے
ہم جو غیروں میں تھے بہت خوش باش
شہرِ لجپال میں اداس رہے
روح میں تھے تو ٹھیک تھے فرحت
پر خَدو خال میں اداس رہے
فرحت عباس شاہ