اپنی عادت بدل نہیں سکتا

اپنی عادت بدل نہیں سکتا
غم کا سورج ہوں ڈھل نہیں سکتا
ہجر کی رات کا مسافر ہوں
میں ترے ساتھ چل نہیں سکتا
عمر جتنی ہے مختصر فرحت
عمر بھر دل سنبھل نہیں سکتا
اب مرے ساتھ چل پڑا ہے تو
اب تو رستہ بدل نہیں سکتا
دل تو صحراؤں کا پرندہ ہے
بستیوں کو نگل نہیں سکتا
کتنا مجبور ہوں ترے دکھ میں
ہاتھ بھی میں تو مل نہیں سکتا
عشق کی آخری حدوں میں ہوں
راکھ ہوں اور جل نہیں سکتا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *