اَزل اَبد بدنام سہاگن

اَزل اَبد بدنام سہاگن
تنہائی کی شام سہاگن
جیت سکی نہ دل ساجن کا
ہوں کتنی ناکام سہاگن
میں داسی ہوں اپنے پیا کی
نیچ، کنیز، غلام سہاگن
سیج پہ گُل کی بن ساجن کے
کب آیا آرام سہاگن
پریتم ہی ہے سب کچھ تیرا
رب، رحمان اور رام سہاگن
تم نے کیوں دنیا سے چھپ کر
دل سے کیا کلام سہاگن
سدا رہے سیندور سلامت
سکھ پاؤ ہر گام سہاگن
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *