اس قدر مل گئی ہے غم کو جِلا

اس قدر مل گئی ہے غم کو جِلا
زندگی سے نہیں ہے کوئی گلہ
دھوپ سے تھا بھرا ہوا جیون
اک تری چھاؤں میں سکون ملا
بے سبب بے قرار تھا موسم
بے سبب من میں کوئی پھول کھلا
کرنے والی تھیں تار تار یہی
آکے کن بستیوں میں چاک سلا
بِلبلا اٹھا صبر شدت سے
تب کہیں جا کے ایک درد ہلا
ہو گیا ہوں میں اس قدر نازک
سانس لی اور دل کا زخم چھلا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *