اُس کے وعدے کی رات جانے کیوں

اُس کے وعدے کی رات جانے کیوں
چاند تاریخ بھول جاتا ہے
ہم رُکے تھے ترے لیے لیکن
تو سفر ہی بدل گیا اپنا
عشق کی بات ہے تو پھر جاناں
دنیا داری کی بات رہنے دو
منزلیں بھی سراب ہوتی ہیں
راستے بھی فریب دیتے ہیں
بے سبب ہی گلہ کیا ورنہ
کون خود کو غلط سمجھتا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *