اگر اسامہ مجاہد ہوتا!

اگر اسامہ مجاہد ہوتا!
مجاہد مظلوموں کے لیے لڑنے والا ہوتا ہے
مظلوموں کو آگ میں جھونک کر چھپ نہیں جاتا
اگر اسامہ مجاہد ہوتا!
اپنے میزبانوں کے پہلے بچے کی لاش گرنے سے بہت پہلے
اپنے آپ کو بزدل دشمن کے حوالے کر دیتا
اگر اسامہ مجاہد ہوتا!
چوہوں کی طرح بلوں میں چھپنے کی بجائے
مولویوں کے ورغلائے ہوئے معصوم نوجوانوں
کے چیتھڑے اڑنے سے بہت پہلے
اپنے مؤقف کی تلوار
امریکی درندوں کے سینوں میں اتار دیتا
اور کہتا
افغانسان کی بیٹیوں کے پردے کی قسم
ایک معصوم کے خون پر
ہزاروں اسامہ قربان
لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر اسامہ مجاہد ہوتا!
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *