شاعری سے میری محبت
اس وقت اور زیادہ شدت اختیار کر جاتی ہے
جب آنسوؤں سے رندھی ہوئی آنکھیں
مغموم لفظوں سے ٹکڑا کر چھلک پڑتی ہیں
اور پھر کافی دیر تک کے لیے
ہلکی پھلکی ہو جاتی ہیں
جب نظمیں درد سے بوجھل وریدوں میں
اپنی لوریاں اتارتی ہیں
اور درد گھٹنا شروع ہو جاتا ہے
جب شعر دکھے ہوئے دلوں کو چھوتے ہیں
اور زخم بھرنے لگ جاتے ہیں
شاعری سے میری محبت بڑھ جاتی ہے
جب میں اپنے لیے شاعری کرتا تھا
تب میں صرف اپنے لیے تھا
اب میں سب کے لیے ہوں
جو آنسوؤں سے پروئے گئے لمحوں میں گھرے ہوئے ہیں
اور وہ جو ایک نارمل انسان کی طرح
چلنے پھرنے سے معذور ہیں
اور وہ جن کی آنکھوں کے چراغ بجھ چکے ہیں
اور وہ جن کو کسی نے ان کے ہاتھ واپس نہیں کیے
یا دیے ہی نہیں
وہ جو سن نہیں سکتے
اور نا ہی بول سکتے
میری، شاعری ان کا دکھ
اپنی تمام تر گہرائی سے محسوس کرتی ہے
اور ان کے لیے دعاؤں کی خوشبوؤں سے لدے ہوئے
احساسات بھیجتی ہے
اور ان کے محسوسات کو
چوم کر اپنی آنکھوں سے لگاتی ہے
شاعری سے میری محبت۔۔۔
بلکہ نہیں
ان لوگوں اور میرے درمیان
شاعری اس محبت کی طرح ہے
جو سورج کی روشنی اور زندگی کے درمیانی
واسطوں کے بطن میں سانس لیتی ہے
اور سچائی سے بھری رہتی ہے
فرحت عباس شاہ