آنسوؤں نے دیکھ لی ہے رہ گزر

آنسوؤں نے دیکھ لی ہے رہ گزر
جانے اب کب تک رہے جاری سفر
ہم تو پہلے ہی بہت تھے مضمحل
آگئی پھر اک نئے دکھ کی خبر
اک عجب سی وحشت غمناک کا
ہو چکا ہے مستقل دل پر اثر
واپسی تو خیر ممکن ہی نہیں
دیکھیے اب کس طرف جائے نظر
ایک جنگل ہے اور اس جنگل میں ہیں
دور تک وحشی ہوائیں اور شجر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *