آنکھوں کے پیچھے اک گھر

آنکھوں کے پیچھے اک گھر
دریا پار اک کٹیا ہے
کائی اگتی رہتی ہے
جھیلوں کی خاموشی پر
کبھی کبھی تو سبزا بھی
سیاہی مائل لگتا ہے
بینائی کی وقعت کیا
دل کی باتیں دل جانے
مجھ جیسی ہی لگتی ہے
دور اداس اک مرغابی
جانے کون شکاری تھا
ساتھی مار گیا میرا
ساری جھیلیں صحرا ہیں
سارا سبزا پیلا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *