پھیلتا جائے چار سُو اکثر
تیری تصویر آ ٹھہرتی ہے
درد کے عین رُو بہ رُو اکثر
کون روتا ہے رات بھر آخر
کون پھرتا ہے کُو بہ کُو اکثر
دل کی گُم سُم فضاؤں میں میری
کوئی کرتا ہے گفتگُو اکثر
بھُول جاتا ہوں اپنا آپ سدا
یاد آتا ہے تو ہی تُو اکثر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)