ایک غمزدہ خوشی

ایک غمزدہ خوشی
تمہاری موت کے دکھ سے بڑا دکھ
اگر کوئی ہے تو مرے علم میں نہیں
مگر یہ ایک خوشی بھی ہے
تم اب نہیں ہو اور اب میں اپنے دکھوں میں آزاد ہوں
میرے آنسوؤں کے نیچے دبے ہوئے تمہارے زخمی دل کی نازک ہتھیلیاں
اور تمہاری غمزدہ دعاؤں کی پکاریں
میری روح کو کرب کی مٹھیوں میں جکڑ نہیں لیں گی
اب چاہے کچھ بھی ہو
چاہے میرے دل پر غموں کے پہاڑ ہی کیوں نہ ٹوٹ پڑیں
اب تم نہیں ہو
اور میں اپنے دکھوں میں آزاد ہوں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *