ایسی منزل جو تقدیر کے پتھر سے بھی پتھر ہے
آؤ تمھیں میں بند آنکھوں کی گود تلک لے چلتا ہوں
جتنی اونچائی پہ اڑ لو
جتنے چاند ستارے چھو لو
جتنے بادل چہرے پر مَل مَل کے اپنا حسن بڑھا لو
جتنے پھیلے ارض و سما تک پھیلتے جاؤ
جو کچھ کر لو
جو بھی کر لو
جس کے ہول سے آگ میں بیٹھا جلتا ہوں
جس لاوے میں رزق فنا ہونے کی خاطر سالہا سال سے پلتا ہوں
آؤ تمہیں میں بند آنکھوں کی گود تلک لے چلتا ہوں
سارا عالم گو جینے کی پیاس میں ہے
بند آنکھوں کی گود تمہاری آس میں ہے
فرحت عباس شاہ