ہمارے سامنے مغرور دنیا
دل بے تاب تیرے صدقے جاؤں
کہاں ہے تو مری محصور دنیا
میں سارا اپنے قابو میں نہیں ہوں
مرے اندر ہے اک مغرور دنیا
یہ دل درویش ہے پہلے ہی دن سے
ہے لاکھوں میل دل سے دور دنیا
ہمیشہ حادثے ہوتے ہیں لیکن
نذر ہوتی ہے بس مزدور دنیا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دو بول محبت کے)