دل دکھا رہتا ہے جاگے ہوئے زخموں کی طرح
چیخ اٹھتے ہیں کسی پاؤں کے نیچے آ کر
زرد پتے مرے بکھرے ہوئے زخموں کی طرح
اب ترا غم مرے سینے میں بہت تیزی سے
پھیلتا جاتا ہے بگڑے ہوئے زخموں کی طرح
روتا جاتا ہوں بہت کھولتا جاتا ہوں بہت
میں تری یادوں کے الجھے ہوئے زخموں کی طرح
چوٹ پر چوٹ پڑی ہے مجھے اس دنیا میں
اب مرا حال ہے سہمے ہوئے زخموں کی طرح
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)