پسِ دیوار

پسِ دیوار
کبھی سوچو
دلوں کے درمیاں دیوار کس نے کھینچ ڈالی ہے
مری آنکھیں ستارے یاد کرکے جب
تھکی ہاریں تو کس نے خواب بھیجے ہیں
زمینیں پیاس سے پھٹنے لگیں تو بادلوں کو کون لایا ہے
کبھی سوچو دلوں کے درمیاں دیوار کس نے کھینچ ڈالی ہے
اور اس سارے خرابے میں
تمھارا اور میرا ہاتھ کتنا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – اول)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *