مختصر ہے کیوں وفا کی زندگی
کس نے دیکھا ہے خدا کی موت کو
کس نے دیکھی ہے خدا کی زندگی
ہاتھ پاؤں مارنا بے کار ہے
جی رہے ہیں ہم خلا کی زندگی
بارہا بھی موت سے ہے سامنا
آزمالی بارہا کی زندگی
درد سہنے کا الگ انداز ہے
جی رہے ہیں ہم ادا کی زندگی
چاہے جنگل ہوں یا صحرا یا نگر
اصل میں تو ہے ہوا کی زندگی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)