تاریکی تھی تاریکی میں ہر سو نظر آئے

تاریکی تھی تاریکی میں ہر سو نظر آئے
اس رات مجھے بس ترے گیسو نظر آئے
اس رات مجھے غم نے سکوں بخشا مسلسل
جس سمت بھی دیکھوں مجھے اک تو نظر آئے
اس عشق میں ممکن ہے تو آواز کو چھولے
اور یہ بھی ہے ممکن تجھے خوشبو نظر آئے
اک چاند نظر آئے لبِ چشم سلگتا
اک زخم سر شام لبِ جو نظر آئے
گر ہم نے کسی سے بھی جدا ہونا نہیں تو
پھر خواب میں کیوں ہجر کے آہو نظر آئے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اور تم آؤ)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *