یہ سراب کتنا اداس ہے
جو کسی جگہ نہ برس سکا
وہ سحاب کتنا اداس ہے
کوئی راگ رنگ نہیں ملا
تو رُباب کتنا اداس ہے
جو کھلا ہے زلفِ خیال میں
یہ گلاب کتنا اداس ہے
مجھے مل کے کہتے ہیں سب یہی
کہ شباب کتنا اداس ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)