تم پہ بیتے تو میں پوچھوں تم سے

تم پہ بیتے تو میں پوچھوں تم سے
رات کہتی ہے کہ ناراض نہ ہو
دیر پل بھر کی ہو یا صدیوں کی
بات تو شدت احساس کی ہے
رات کہتی ہے کہ ناراض نہ ہو
اور نہیں جانتی لمحوں کا طلسم بے تاب
عمر سے آگے کوئی دن مجھے مل جائے اگر
تھام بھی لوں میں اسے
تو میں اس رات سے اس روز ملاقات کا وعدہ کر کے
لیٹ ہو جاؤں
اسے تنگ کروں
اور یہ کہکر کہ بس آتا ہوں ذرا پل بھر میں
بھول ہی جاؤں ہمیشہ کے لیے
اس قدر لمبا ہمیشہ کہ کبھی ختم نہ ہو
اور پھر دور بہت دور کے دیسوں سے کبھی
کسی دھندلائی ہوئی یاد کے ہاتھ
اس کو بھجواؤں یہ سندیسہ کہ ناراض نہ ہو
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *