بات کرنا ہے ہر اک بات کا بخت
آ ملے اشک مرے بارش میں
جاگ اٹھا بھری برسات کا بخت
آپ کے نام سے تقدیر مری
آپ کے دم سے مری ذات کا بخت
تیرے غم سے ہیں اندھیرے روشن
تیرے باعث ہے مری رات کا بخت
کس نے رکھا مری ویرانی میں دل
کیسے جاگا مرے حالات کا بخت
فرحت عباس شاہ
(کتاب – کہاں ہو تم)