تمہیں ویران بستی کا نظار کچھ نہیں کہتا
انہیں معلوم ہے فریاد اک بیکار سی شے ہے
نگر کا کوئی بھی اب بے سہارا کچھ نہیں کہتا
مری بربادیوں پر ہر کوئی خاموش بیٹھا ہے
سمندر کچھ نہیں کہتا، کنارہ کچھ نہیں کہتا
بہت مضبوط بنیادیں ہیں اس نگری میں ظالم کی
کوئی اک بار کچھ کہہ دے دوبارہ کچھ نہیں کہتا
نجانے اس قدر لکھی گئی چپ کیوں مقدر میں
لکیریں کچھ نہیں کہتیں، ستارہ کچھ نہیں کہتا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)